ارتغرل ڈرامے کے بارے میں جو فتوے آ رہے ہیں جو پاکستان کے اندر پاکستان کے چاہے وہ اداکار ہو یا عام لوگ ہوں یا پھر مذہبی طبقہ ہو یہ جو اس وقت اس ڈرامے کے خلاف فساد کھڑا کر رہے ہیں اصل اس کے پیچھے بہت بڑا کھیل ہے۔
طیب اردگان نے جو ڈرامہ ریلیز کروایا تھا اس کے بعد اب آپ کو اس کا اثر پورے ترکی کے اندر نظر آئے گا۔ اصل میں اس کا تعلق ہے 2023 کے معاہدے سے جو سعودیہ کے ساتھ ختم ہو رہا ہے۔
وڈیوں شروع کرنے سے پہلے سب دوستوں سے گزارش ہے کہ اگر ابھی تک آپنے ہمارا چینل (پاکستان ٹائمز نیوز) سبسکرائب نہی کیا تو چینل سبسکرائب کر دیں اور ساتھ میں گھنٹی کے بٹن کو بھی دبا دیں تا کہ ہر آنے والی نئی وڈیو آپکو آسانی سے مل سکے۔
دوستوں خلافت عثمانیہ کو توڑنے کا 100 سال پرانا معاہدہ تھا اور اس کے بعد خلافت عثمانیہ اپنی اصلی شکل میں بحالی کی طرف انشاللہ جائے گی۔ جس کے لیے طیب اردگان کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سارہ کھیل اس کے ساتھ جا کر جڑتا ہے۔ سب سے پہلے آپ کو پی ایم عمران خان صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اس لاک ڈاؤن کے اندر ایک فحش ویبسائٹ نے اپنے سٹیٹس شئیر کیے ہیں 250 فیصد تک ویوز بڑھ چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں مختلف ویوز ہیں ۔ جو کہ لوگ گھروں میں بیٹھ کر فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں ان کا دماغ خراب ہو رہا ہے اس تمام صورتحال میں عمران خان نے آپ کو ارتغرل ڈرامے کی طرف لگایا جس نے ریکارڈ توڑے۔ اس پر وہ شکر کہ مستحق ہیں اور اس پر آپ سب کو ان کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے، انھوں نے یہ کام کیا۔
اب آتے ہیں ناظرین اس طرف کہ اس کے پیچھے کھیل کیا کھیلا جا رہا ہے۔ اصل میں ایک معاہدہ ہے جس کو کہتے ہیں (ٹویٹی آف لازانیہ) خلافت عثمانیہ توڑنے کے بعد ایک معاہدہ ہوا تھا سویٹرز لینڈ کے اندر 24 جولائی 1923 میں اس کے تحت مسلمان ملکوں کو توڑ دیا گیا۔ جو اصل میں اس وقت خلافت عثمانیہ آٹومن امپائر کے انڈر آتے تھے۔ اس میں مصر آج کا سعودیہ عرب باقی جتنے اسلامی ممالک تھے وہ سارے توڑے گے تھے۔ اور عربوں کی بغاوت کروائی گئی تھی مسلامانوں کے خلاف۔
اسرائیل اور یہودیوں کے لیے 2 چیزیں ہمیشہ سے اہم رہی ہیں۔ 2 ان کے ایونٹس ہیں جو ہمیشہ وہ یاد رکھتے ہیں ان سے بڑھ کر ابھی تک ان کے لیے کوئی اینٹس نہی ہیں۔
نمبر 1: جب خلافت عثمانیہ کے ٹکڑے ہوئے اور یہ معاہدہ ہوا 100 سالہ
اس معاہدے کے تحت تمام اسلامی ممالک چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئے۔ اور اب یہ 100 سالہ معاہدہ ختم ہونے جا رہا ہے وہ وقت آچکا ہے جب یہ تمام ممالک دوبارہ سے ایک پرچم کے نیچے اکٹھے ہو کر ایک بہت بڑی طاقت کی شکل اختیار کر لیں گے۔ اور اس وجہ سے باقی دنیا خوف میں مبتلا ہے کہ اگر تمام اسلامی ممالک پھر سے اس خلافت عثمانیہ کے پرچم کے نیچے جمع ہو گئے تو یہ ہمارے لیے بہت بڑے خطرے کی آواذ ہو گی۔ اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے ہمیں ان تمام ممالک کو کسی صورت میں بھی اکٹھا نہی ہونے دینا بس اسی وجہ سے وہ طاقتیں اس تاریخی ڈرامہ سیریز کے کے خلاف متحرک ہیں ۔ اصل میں طیب اردگان نے ایک بیان دیا تھا کہ اب ہم ایک نیو ایرا کی طرف جا رہے ہیں جس سے اسلام مخالف قوتوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں ۔ اور ترکی اپنی پرانی تاریخ کو دہرائے گا۔ یہ اصل میں انکا اشارہ تھا 2023 کی طرف جو 100 سال کا معاہدہ ختم ہو رہا ہے۔ اس کے بعد وہ ڈیمانڈ کرے گے کہ سعودیہ عرب سمیت باقی اسلامی جتنے ممالک ہیں وہ اب ہمارے قبضے میں دو کیونکہ یہ معاہدہ اب ختم ہو چکا ہے ۔
اس معاہدہ کی یاد دہانی کروانے کے لیے طیب اردگان نے انتہائی عقل مندی کے ساتھ اس ڈرامے کے زریعے پوری مسلم امہ کو ذہنی طور پر تیار کرنے کی ایک مثبت کوشش کی ہے ۔ جس میں ان کو کافی حد تک کامیابی بھی مل رہی ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے اندر پاکستان کے نیشنل ٹی وی پر وزیراعظم عمران خان کی ہدائیت پر یہ ڈرامہ سیریز اردو زبان میں نشر کی جارہی ہے۔ اور پاکستان کے اندر سے ہی کچھ طاقتیں اس کو تنقید کا نشانہ نھی بنا رہی ہیں ۔
جب طیب اردگان نے ترکی میں حکومت سنبھالی تو بہت سی تبدیلیا آہستہ آہستہ نظر آنے لگیں۔ جسیے کہ پہلے ترکی میں اذان دینے پر پابندی تھی حجاب پر پابندی تھی اور بھی ایسے کئی اسلامی کام ایسے تھے کہ جن کو سرعام طور پر مسلمان سر انجام نہی دے پا رہے تھے۔ ترکی کے اندر مصطفیٰ کمال پاشا نے اسلام کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی تھیں ۔
طیب اردگان سب سے پہلے پریزیڈینشل سسٹم لے کر آئے کیونکہ یہ خلافت کے نزدیک ترین نظام حکومت تھا۔ سادہ الفاظ میں ہم یہ کہیں تو بہتر ہو گا۔ کہ خلافت کی بحالی کی طرف طیب اردگان کا یہ پہلا قدم تھا۔
عمران خان کو بھی چاہیے کہ طیب اردگان سے یہ سیکھے اور پاکستان کے اندر بھی اسلامی صدارتی نظام کو متعارف کروائیں اور اپنے ریاست مدینہ کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔
اس ڈرامہ سیریز کو کافی زیادہ ممالک میں بین کردیا گیا ہے تا کہ لوگ اپنی تاریخ کے بارے میں نا جان سکیں ۔ اب یہ ڈرامہ سیریز سعودیہ عرب میں بھی بین ہے مصر میں بھی اور یو اے ای میں بھی بین ہے۔ ارتغرل ڈرامے پر فتوے اس لیے جاری کیے جارہے ہیں کیوںکہ پیچھے ڈالروں کی بارش ہو رہی ہے۔ اور کچھ لوگوں کو خاص طور پر پیسہ دے کر اس کام پر لگا دیا ہے خاص طور پر پاکستان کے اندر ان کو یہ ڈر ہے کہ کہیں پاکستانی قوم بھی خلافت عثمانیہ کو بحال کروانے کے لیے آگے نا آ جائے تو پاکستان کے چند ایسے طبقے موجود ہیں جو اس ڈرامے کی بہت زیادہ مخالفت کر رہے ہیں ۔ ان میں نام نہاد پاکستانی فلمی ستارے بھی شامل ہیں اور مذہبی طور پر کچھ مفتی بھی شامل ہیں یہ ایک فسادی طبقہ ہے۔ جو صرف پیسے کے لیے کام کرتا ہے۔
طیب اردگان نے خلافت عثمانیہ کی بحالی کے لیے اور اسلامی قوانین نافذ کرنے کے لیے اپنے کھوئے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کے لیے اسلام کا پرچم بلند کرنے کے لیے یہ ایک مثبت قدم اٹھایا ہے جس میں انشااللہ تعالیٰ وہ کامیاب ہوں گے اور مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائیں گے اور ایک بار پھر سے پوری دنیا پر مسلمانوں کی حکومت ہو گی اور اسلام کا پرچم بلند ہو گا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا ہامی و ناصر ہو اور ہمیں بھی اسلام کی سر بلندی کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اس فسادی طبقے کو تباہ برباد کرے آمیں۔
ناظرین امید کرتے ہیں آپکو آج کی یہ کاوش بہت پسند آئی ہو گی وڈیو پسند آنے کی صورت میں اسے لائک اور دوستوں کے ساتھ شئیر کرتے ہوئے اپنی قیمتی رائے سے ہیں ضرور آگا کریں ہماری اگلی وڈیوں آنے تک اپنا اور اپنے پیاروں کا بہت سارا خیال رکھیں
اللہ حافظ
0 comments:
Post a Comment