Wednesday, 10 June 2020

عرفان خان کی زندگی کی انوکھی داستان

خواتین و حضرات اسلام و علیکم
آپ کو پاکستان ٹائمز نیوز میں خوش آمدید کہتے ہیں ناظرین محترم بالی ووڈ کے مشہور اداکار عرفان خان اب اس دنیا فانی سے کوچ کر چکے ہیں۔ جی ہاں اب وہ ہمارے درمیان نہی رہے۔ لیکن ان کی اداکاری اور ان کی یادیں ہمیشہ ان کے فینز کے دلوں میں ذندہ رہے گیں۔ وہ اس دنیا سے تو چلے گئے لیکن ان کے فینز کے لیے ایک دردناک اور دل دہلا دینے والی خبر بھی ہے۔ عرفان خان کے جنازے کے ساتھ اور انکو دفناتے وقت ایسا کیا واقعہ پیش آیا، جسے دیکھ کر تمام تر لوگ توبہ استغفار کرنے لگے۔


آپ بھی یہ جان کر حیران اور پریشان ہو جائیں گے اور توبہ استغفار پڑھیں گے آج کی اس وڈیوں میں آپکو مشہور انڈین اداکار عرفان خان کے بارے میں بتایا جائے گا اور ان کی زندگی کے بارے میں آپکو بتایا جائے گا۔ اور مرنے کے بعد دفناتے ہوئے ان کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا یہ بھی آپ کو بتایا جائے گا۔
آپ دوستوں سے گزارش ہے کہ وڈیو کو آخر تک ضرور دیکھیں اور بعد میں اپنی رائے کا ضرور اظہار کریں۔

ناظرین جنھیں آپ عرفان خان کے نام سے جانتے ہیں دراصل ان کا پورا نام صاحزادہ عرفان علی خان ہے۔ ان کی پیدائش 7 جنوری 1967 کو بھارتی ریاست راجھستان کے شہر جے پور میں ہوئی تھی۔ ان کی زندگی کا سفر 7 جنوری 1967 سے 29 اپریل 2020 تک چلا۔ یہ صرف بالی ووڈ کے ہی اداکار نہی تھے بلکہ کئی برطانوی ہالی ووڈ فلموں میں بھی کام کر چکے ہیں۔ انھوں نے راجھستان رہائش پزیز ایک پٹھان مسلم خاندان میں آنکھ کھولی۔ عرفان خان کا تعلق انتہائی غریب خاندان سے تھا۔ ان کی والدہ کا نام سیدہ بیگم تھا۔ جن کا تعلق جوتھ پور سے تھا۔ اور عرفان کے والد کا نام ییسین علی خان تھا۔ جن کا تعلق راجھستان سے تھا۔

آپ کو یہ بات جان کر حیرانگی ہو گی کہ عرفان خانفلموں سے پہلے ایک کرکٹر ہوا کرتے تھے۔ یہ فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیل چکے ہیں ۔ غربت کی وجہ سے عرفان خان انٹرنیشنل کرکٹر نہ بن سکے لیکن انھوں نے ہمت نہ ہاری۔ اور انھوں نے کرکٹ کی بجائے ایکٹنگ کو اپنا مقدر بنا لیا۔ جوتھ پور کے ایک تھیٹر میں اپنے ماموں کے ساتھ چھوٹے موٹے ڈراموں میں کام کرکے تھوڑا بہت پیسہ کمایا اور اپنا گزر بسر کیا۔ اور اپنی تعلیم کا خرچہ چلایا۔ اس کے بعد شہر کے تمام تر تھیٹرز میں کام کیا اور دوسرے کئی تھیٹر آرٹسٹ بھی ان سے متاثر ہوئے۔ 

عرفان خان بچپن سے ہی کافی ہوشیار تھے اور پڑھائی میں بھی کافی ذہین تھے۔ دہلی میں نیشنل سکول آف ڈرامہ میں داخلہ لینے سے پہلے ہی ایم اے کی تعلیم مکمل کر لی تھی۔ اور 1984 میں ایکٹنگ پر سٹڈی کرنا شروع کر دیا۔ ممبئی میں ایک ایکٹر بننے کے لیے انھیں کافی محنت کرنا پڑی۔ خرچہ نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے ممبئی میں کئی چھوٹے موٹے کام کیے۔ خاص طور پر اے سی ریپئر مین کے طور پر کافی عرصہ کام کیا۔ اور اسی کام کے بہانے اپنے پسندیدہ اداکار راجیشکھنہ کے گھر کا چکر بھی لگایا ان کے اے سی کو ریپیر کیا اور راجیش کھنہ سے ملاقات بھی کی۔

عرفان خان نے اپنے کیریر کا آغازایک ڈرامہ فلم سلام بمبے میں ایک چھوٹے سے رول سے کیا۔ اس کے بعد انھوں نے دور درشن چینل پر لالگھاس پر نیلے گھوڑے ڈرامے میں کام کیا۔ سٹار پلس سمیت کافی ٹی وی چینلز پر ایک ٹی وی ایکٹر کے طور پر کام کیا۔ اس کے بعد سال 2005 عرفان خان کے لیے کافی خوش قسمت ترین  سال ثابت ہوا۔ 2005 میں انھوں نے اپنے کیریر کی پہلی بالی ووڈ فلم روگ میں لیڈ رول ادا کیا۔ اور انتہائی جاندار اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد انھوں نے نیم سیک،  لائف ان اے میٹرو، لائف آف پی، دی لنچ باکس، مداری اور ہندی میڈیم سمیت درجنوں سپرہٹ فلموں میں کام کیا۔
2020 میں انھوں نے انگریزی میڈیم میں بھی کام کیا جو کہ انکے کیریر کی آخری فلم تھی۔ سن 1995 میں عرفان خان نےسہتاب نامی ایک عورت سے شادی کی جس سے انکے 2 بیٹے   بلال اور آیان ہیں۔

عرفان خان فلم فئیر ایوارڈرز ایشین فلم ایوارڈ اور بدماشیری ایواڑڈ سمیت کافی سارے ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں سال 2018 عرفان خان کے لیے فلموں کے حوالے سے تو بہترین سال تھا۔ لیکن صحت کے حوالے سے 2018 ان کے لیے بد قسمت ترین سال ثابت ہوا۔ جب انھوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کے زریعے اپنے مداحوں کو بتایا کہ انھیں کینسر کی بیماری لاحق ہو گئی ہے۔ پچھلے 2 سال سے وہ یوکے میں زیر علاج تھے یوکے سے علاج کروا کے وہ انڈیا واپس پہنچے تھے کافی مہینوں سے وہ ٹھیک تھے سب کو یہ لگ رہا تھا کہ عرفان خان کینسر کی بیماری سے صحتیاب ہو چکے ہیں ۔ لیکن 28 اپریل 2020 کو ان کی حالت اچانک خراب ہو گئی۔ اور ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں انھیں ایڈمٹ کیا گیا چیک اپ اور ٹیسٹوں کے بعد یہ بتایا گیا کہ عرفان خان کو بڑی آنت میں انفیکشن ہوا ہے اور یہ انفیکشن  بھی کینسر کی وجہ سے ہوا ۔ تقریبا 2 دن تک ان کا علاج چلتا رہا لیکن عرفان خان 29 اپریل 2020 کو 53 سال کی عمر میں اس دنیا سے چلے گئے۔ 




جس پر بڑے بڑے اداکار امیتابھ بچن، کمال حسن سمیت بہت سارے اداکاروں نے انھیں خراج تحسین پیش کیا۔

اب آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر عرفان خان کے انتقال پر ایسا کیا ہوا تھا کہ لوگ حیران ہو گئے تھے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ 29 اپریل 2020 کو عرفان خان اس دنیا سے رخصت ہوئے تھے عرفان خان کی وفات سے 4 روز پہلے ان کی والدہ کا بھی انتقال ہوا تھا۔ اپنی والدہ کے گزرنے کے صدمے میں یہ بھی اس دنیا سے چل بسے۔ 

دوسری بات یہ ہے کہ جب عرفان خان کا انتقال ہوا اور انھیں سپرد خاک کیا گیا تو وہاں ان کے جنازے میں صرف 15 سے 20 لوگ تھے۔ اور کسی بھی اداکار یہاں تک کے مسلمان ساتھی اداکاروں نے بھی ان کے جنازے میں شرکت نہی کی۔ تو لوگ اس لیے حیران ہو گئے کے جو شخص کہیں پر نظر آ جائے تو ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں مداح انھیں دیکھنے کے لیے جمع ہو جاتے تھے لیکن اسی شخص کے جنازے میں صرف 15 سے 20 لوگ شامل تھے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر لوگ توبہ اور استغفار کرنے لگے۔

آپ سب سے گزارش ہے کہ 3 دفہ سورت فاتحہ پڑھ کرعرفان خان کے لیے مغفرت کی دعا کریں کہ خدا وند عالم ان کے تمام تر گنا معاف کرے اور ان کی مغفرت فرمائے آمین۔ 

0 comments:

Post a Comment

Site Search