·
پیٹرول (پاکستان ٹائمز نیوز)کے بغیر گاڑی چل ہی نہیں سکتی اور جب گاڑی میں پیٹرول ختم ہوجائے تو مجبوراً
پیٹرول پمپ جا کر ڈلوانا پڑتا ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو جو پیٹرول مل رہا ہے
وہ بلکل شفاف اور اصلی ہے؟ اس بات کا خیر کوئی بہیں بتا سکتا کیونکہ پیٹرول ڈلواتے
ہیں گاڑی چل پڑتی ہے اور چلتی رہتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پیٹرول پمپ والے
آُپ کو سب سے زیادہ لوٹتے ہیں۔
·
ان
کے لوٹنے کا انداز کچھ یہ ہے کہ آپ کو ہر گزپتہ ہی نہ چل سکے اور آپ آسانی سے لٹ
جاتے ہیں، جانیں وہ کیا طریقے ہیں جو یہ پیٹرول پمپ مالکان اختیار کرتے ہیں:
·
• پیٹرول پمپس مالکان
اپنے پیٹرول یونٹس میں مکاری اس طرح کرتے ہیں کہ پیٹرول یونٹ کی فی لیٹر قیمت میں
1 سے 5 عشاریہ سی سی کو بڑھادیتے ہیں جس سے فی لیٹر ایک سے ڈیڑھ روپے کی بچت ہوتی
ہے.
·
•
اس طریقے سے میٹر گھومایا جاتا ہے کہ ہر 100 لیٹر پر پیٹرول پمپ مالک کو 3 لیٹر
پیٹرول کی اضافی قیمت مل جاتی ہے۔
·
•
ایک پیٹرول پر 4 یونٹس لگے ہوتے ہیں جس کا مقصد 8 نیوزل سے پیٹرول پمپ مالکان کو
بآسانی 35520 روپے کی بچت ہوتی ہے.
·
•
ماہانہ 10 لاکھ 65 ہزار 600 روپے بآسانی بچانے میں مدد مل جاتی ہے۔
·
•
سافٹ ویئر کے ذریعے یونٹ کے اعداد و شمار میں چوری کی جاتی ہے جس کے تحت 100 روپے
لیٹر پر اسکرین 100 روپے ہی ظاہر کرتی ہے لیکن اس طرح سے مالکان کو فی لیٹر 15 سے
16 روپے تک کی بچت ہوتی ہے۔
·
•
گاڑی میں ایک بندہ پیٹرول ڈلوا کر پیسے دے کر نکل جاتا ہے اور پیچھے والی کی باری
تک وہ میٹر چلائے رکھتے ہیں جس سے اس کی گاڑی میں جلد ہی بتائی ہوئی رقم کا پیٹرول
یا آئل بھر جاتا ہے۔ لیکن اصل میں اسے اپنی ادا کی ہوئی رقم سے کم پیٹرول ملتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment