Wednesday, 10 June 2020

کرونا سےمتعلق غلط افواہیں پھیلانےوالوں کےلیےخاتون ڈاکٹرکاکراراجواب

 کرونا کے مریضوں کو زہر کے ٹیکے لگانے کے الزامات اوراوٹ پٹانگ قسم کی جھوٹی افواہیں پھیلانے پر کرونا کے مریضوں کا علاج کرنیوالی ایک خاتون ڈاکٹر برس پڑیں۔
خاتون ڈاکٹر کا کہنا تھا

"ہماری قوم میں ایک کیڑا پایا جاتا ہے کہ جس چیز کا انہیں پتہ نہیں ہوتا، اسکے ایکسپرٹ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔آج کل کچھ لوگ میڈیسن ایکسپرٹ بننے کی کوشش کررہے ہیں جو مریض کرونا کے وارڈ میں جاتے ہیں انہیں زہر کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ انہیں مار دیتے ہیں، انکے جسم سے اعضاء نکال لیتے ہیں اور انکی لاشیں پتہ نہیں کتنے کتنے ڈالرز میں فروخت کرتے ہیں"
یہ لوگ پہلے اپنے دماغ سے کہانی بناتے ہیں، پھر یہ پراسرار کہانی ترتیب دی جاتی ہے جیسے یہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوتا ہے۔
جن کو لگتا ہے کہ کرونا وائرس ڈرامہ ہے ، یہ ایک جھوٹی سازش ہے ، ہم ڈاکٹر دن رات ڈیوٹی دیکر تھک گئے ہیں، ہم پر کام کا بہت بوجھ ہے، ان سے گزارش ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر آئسولیشن وارڈز میں آئیں، کرونا وارڈ میں جا کر مریضوں کے کپڑے چینج کریں، کھانا کھلائیں اور جو مریض مر جائیں ان کو غسل دے کر دفنائیں ، اس طرح ہمیں اور پیرامیڈیکس سٹاف کو بھی ریلیف ملے گا جو دن رات کام کررہے ہیں اور خود بھی کرونا کا شکار ہورہے ہیں۔
جن کے اندر دو منہ والا کیڑا ہے جو انہیں ایسی باتیں بنانے اور پھیلانے پر اکساتا ہے ، جن لوگوں کا خیال ہے کہ کرونا ڈرامہ ہے اور زہر کے ٹیکے لگ رہے ہیں، میں آپکو مشورہ دیتی ہوں کہ آپ اپنی آنکھوں سے آکر دیکھیں کہ زہر کے ٹیکے لگ رہے ہیں یا نہیں، وہ یہاں آئیں اور پی پیز اور حفاظتی لباس بھی نہ پہنیں
ان افواہوں کا اثر یہ ہوتا ہے کہ جس مریض کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آتا ہے اور اسے داخل کیا جانا ہوتا ہے تو اسکے اہلخانہ ان افواہوں سے ڈرجاتے ہیں اور زبردستی مریض کو گھر لے جاتے ہیں ، گھر میں اس مریض کی حالت بگڑ جاتی ہے جب وہ آخری دموں پر ہوتا ہے تو اسے ہسپتال لایا جاتا ہے۔ اس وقت ہمارے پاس کچھ مریض مرے ہوئے آتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ ہم جو بھی کرلیں اس مریض کو ہم نہیں بچاسکتے۔
خاتون نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ افواہیں پھیلاتے ہیں وہ یاتو ہسپتال کے وارڈز میں آکر ہمارے ساتھ کام کریں اور آکر دیکھیں یا پھر بکواس بند کریں۔


0 comments:

Post a Comment

Site Search