Monday, 8 June 2020

ارطغرل غازی کی شہادت


وہ وقت جب اسلام کے عظیم جنگجو ارطغرل غازی کی شہادت ہوئی

اگر ہم نے آج ڈر کے مارے بزدلی کی چوڑیاں پین لیں۔ تو ہماری نسلیں ظالموں سے کانپیں گی۔

یہ تھے ارطغرل غازی کے عظیم الفاظ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اسلام علیکم ناظرین :

آپ دیکھ رہے ہیں آپکا اپنا یوٹیوب چینل پاکستان ٹائمز نیوز اگر ابھی تک آپ نے چینل سبسکرائب نہی کیا تو کر لیں اور ساتھ میں گھنٹی کے بٹن کو دبا دیں تا کہ آپ بھی اس ٹیم کا حصہ بن سکیں ۔

ناظرین محترم گزشتہ چند دن قبل پاکستان میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والا ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی سے آپ سب احباب اس سے واقف ہوں گے۔ یہ ڈرامہ سیریز جس نے اسلام کی دور عروج کی تاریخ کو رقم کیا ہے۔
2014 میں پہلی دفعہ یہ ڈرامہ ریلیز کیا گیا تھا۔ اس ڈرامے نے ریلیز ہونے کے بعد کچھ ہی وقت میں شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا اور اہل ایمان کو اپنے سہر میں لے لیا۔ ناظرین محترم اس وقت یہ ڈرامہ سیریز 160 ممالک میں مقبولیت پا چکی ہے۔ یہ ڈرامہ سیریز اسلام کی تاریخ اور اسلام کے ایک عظیم جنگجو ارطغرل غازی کی تاریخ پر مبنی ہے۔ ارطغرل غازی جو کہ کائی قبیلے کے سردار سلمان 
شاہ کا ایک بہادر اور جنگجو بیٹا تھا۔ 


ناظرین ہم آج آپ کو اس وڈیو میں ارطغرل غازی کی شجاعت اور بہادری کی مکمل داستان بتائیں گے جس کو سننے کے بعد آپ کا بھی ایمان تازہ ہو جائے گا۔ 13 ویں صدی عیسوی میں جب مسلم امہ ایک نازک دور سے گزر رہی تھی تب منگول فوجوں نے ظلم و بربریت کی جو داستان رقم کیں وہ رہتی دنیا تک اپنی مثال آپ ہیں۔ اس وقت منگولوں کے مظالم کے آگے دنیا کی تمام بڑی سلطنتیں دم توڑ رہی تھیں ۔ دوسری طرف سلطنت خوارزم نے ایران شام اور عراق میں اعلے سلجوک کے بیشتر مقامات کو فتح کر لیا تھا۔ چنگیز خانی طوفان نے اپنی تمام تر حولناکیوں کے ساتھ سلطنت خوارزم کا رخ کیا اور اسے تباہ و برباد کر ڈالا۔

اس سلطنت کی تباہی کے بعد وہاں پر موجود ترک قبائل کسی محفوظ جگہ کی تلاش میں وہاں سے ہجرت کرنے لگے، ان میں سے کچھ قبائل شام اور ایران پہنچے ان قبائل میں ایک کائی قبیلہ بھی تھا جو عظیم جنگجو اور طاقت کی وجہ سے باقی سب قبائل سے قدرے 
منفرد تھا
اس کائی قبیلے کا سردار سلمان شاہ تھا۔ اور جب یہ قبیلہ اپنے سردار سلمان شاہ کی قیادت میں خراسان سے ہجرت کر کے شام کی طرف جا رہا تھا تو راستے میں دریائے فرات عبور کرتے ہوئے سلمان شاہ ڈوب کر اپنی زندگی کی بازی ہار گیا۔ سلمان شاہ کی وفات کے بعد کائی قبیلے نے شجاعت اور بہادری کی بنیاد پر سلمان شاہ کے چھوٹے بیٹے ارطغرل غازی کو اپنا سردار تسلیم کر لیا۔ اور جب ارطغرل غازی نے سلطان الاؤدین کے زیر سایہ پناہ لینے کے لیے اپنے قبیلے کے ہمرا ہجرت کی تو کونیاں کی طرف ہجرت کے دوران انقرہ کے مقام پر ارطغرل غازی کو 2 افواج آپس میں لڑتی ہوئی نظر آئیں۔ جن میں سے ایک فوج اپنی کم تعداد کی وجہ سے دوسری فوج سے شکست کھاتی ہوئی نظر آرہی تھی۔ اسی اثناء میں ارطغرل غازی نے انسانی ہمدردی کے پیش نظر شکست فاش نظر آنے والی فوج کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے 444 جنگجووں کو لے کر غالب فوج پر ٹوٹ پڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے غالب فوج کے پختہ قدم اکھاڑ پھینکے۔ اور ان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ جب جنگ کی افراتفری ختم ہوئی تو پتہ چلا کہ ارطغرلغازی نے جس فوج کی مدد کی وہ سلجوکی سلطان الاؤدین کی فوج ہے۔ سلطان الاؤدین ارطغرل غازی کی اس بہادری سے بہت خوش ہوئے اور انعام کے طور پر ارطغرل غازی کو اپنی سلطنت میں انقرہ کے مقام  پر ایک علاقہ عطا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ سلطان نے ارطغرل غازی کو یہ اجازت بھی دے دی کہ وہ اس علاقے کے ساتھ موجود عیسائی علاقوں کو بھی فتح کرے اور ان کو اپنی سلطنت میں شامل کر لے۔

پھر کچھ عرصے میں اسلام کے اس عظیم جنگجو ارطغرل ٖغازی نے اپنی شجاعت اور بہادری کا سکہ بٹھادیا اور بہت سے عیسائی قبائل کو جہنم واصل کر دیا۔ جس کے بعد سلطان الاؤدین کی طرف سے سوغوت شہر بھی ارطغرل غازی کو دے دیا گیا۔ جس کا نیجہ یہ ہوا کہ باقی بہت سے ترک قبائل بھی ارطغرل غازی کے ساتھ مل گئے۔ اور انھیں اپنا سردار مان لیا۔ اس طرح ہر گزرتے دن کے ساتھ ارطغرل غازی مضبوظ ہوتا گیا۔ اور اس کی بہادری کے ڈنکے دنیا کی بڑی بڑی سلطنتوں میں بجنے لگے ۔


اور پھر کچھ ہی عرصے بعد جب  ینی شہر اور بروصہ کے درمیان تاتاریوں اور بوزتینیوں کے مشترقہ حملے نے سلطان الاؤدین کے نائب کی حیثیت سے ارطغرل غازی نے اس جنگ میں بھی فتح حاصل کی تو سلطان نے خوش ہو کر اس شہر کو بھی ارظغرل غازی کی جاگیر میں دے دیا ۔  اور اس پوری جگہ کا نام سلطانونی رکھ دیا۔

ناظرین محترم 90 سال تک اسلام کا یہ عظیم سپوت ارطغرل غازی اپنی بے مثال شجاعت اور بہادری سے اسلام کا جھنڈا بلند کیے تاتاریوں اور عسائیوں کے خلاف جنگ کرتا رہا۔ اور پھر بالآخر 90 سال بعد 1281 عیسوی کو ارطغرل غازی نے اس دنیا سے پردہ کر لیا۔ 

ناظرین محترم ارطغرل غازی اسلام کا وہ عظیم جنگجو تھا جس نے اسلامی سلطنت کی شجاعت کے لیے اپنی بہادری کی جو تاریخ رقم کی وہ رہتی دنیا تک یاد کی جائے گی۔

ناظرین محترم وڈیو کو اختتام کرنے سے پہلے ہم ارطغرل غازی کے کچھ مشہور اقوال آپ کی خدمت میں پیش کرتے چلیں ، جو یقینا آپ کے اندر بھی ایک ایمان کا عظیم جزبہ بیدار کر دیں گے۔

1: ہم یا تو غازی بنے گے یا شہید مگر ہماری تلواروں کی جھنکاریں ہزاروں سالوں تک سنائی دیں گی۔
2: ہمارے اسلاف کی داستانیں بچوں کو سلانے کے لیے نہی بلکہ مردوں کو جگانے کے لیے سنائی جاتی ہیں۔
3: مجھے موت کا ڈر نہی ہے لیکن وہ آخری سانس میرے لیے حرام ہو گی جس سے پہلے میں ہتھیار ڈال دوں۔
4: اگر ہم نے آج ڈر کے مارے بزدلی کی چوڑیاں پین لیں۔ تو ہماری نسلیں ظالموں سے کانپیں گی۔


ناظرین محترم اس ڈرامے میں محبت رسولؐ، اسلامی اصلاح، ملی غیرت اور تاریخ اسلام کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ اور یہ ڈرامہ سیریز آج کے مسلمانوں کے اندر ایمان کے جزبے کو جگانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ناظرین یہ ڈرامہ سیریز دیکھنے کے بعد آپ کو یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ آپ کے لیے خطرہ دشمن نہی بلکہ آپ کے اندر موجود آپکے اپنے ہی لوگ ہیں ۔
جیسے اس ڈرامے میں آپ دیکھ سکے گے کہ سلمان شاہ کا اپنا ہی بھائی کردوغلو اپنی ہی سلطنت کے خلاف شازش کرتا رہا اور دشمن کی مدد کرتا رہا جس نے کائی قبیلے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا دیا اور جب تک اس چیز کی نشاندہی ہوئی تب تک یہ چیز بہت آگے تک پھیل چکی تھی۔ اور کائی قبیلے کا بہت نقصان ہو چکا تھا۔ دوستوں اس کے علاوہ آپ اس ڈرامے میں ایک اور چیز بھی دیکھیں گے، کہ اس ڈرامے کے اندر آپ کو بہت زیادہ اسلامی واقعات اور اسلامی اقوال زریں دیکھنے کو ملیں گی۔ 

اور ہر قسط میں آپ کو کوئی ایسا واقعہ ضرور سنایا جائے گا جس سے آُ کا ایمان اور زیادہ بڑھ جائے گا۔ اس ڈرامہ سیریز میں ہمیں اپنے آباؤاجداد کی روایات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اور جو سب سے بہترین بات اس ڈرامے کی وہ یہ ہے جب بھی حضور نبی اکرم محمدؐ کا ذکر ہوتا ہے تو یہ لوگ عزت کے لیے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ دیتے ہیں اور اپنے سر کو جکھا دیتے ہیں اور جب بھی یہ اپنے سے کسی بڑے شخص سے ملتے ہیں تو اس سے 
ملتے ہوئے بھی اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر اس کو عزت دیتے ہیں

یہ ڈرامہ سیریز دیکھنے کے بعد یقینی طور پر آپ کے ذہن میں یہی شعر آئے گا۔
  1. بھلے تعداد میں کم ہیں مگر مقتل میں آئیں گے
  2. بغاوت کرنے والوں کو کسی کا ڈر نہی ہوگا۔
  3. ہمیں انسان کی انسانیت کا باب لکھنا ہے
  4. ہمارا خون بولے گا اگرچہ سر نہی ہو گا۔
  5. موہرخ جب بھی نئی تاریخ کا پیغام لکھے گا
  6. ہمیں عنوان بنائے گا ہمارا نام لکھے گا۔


ہماری آپ تمام دوستوں سے یہی گزارش ہے کہ اس ڈرامہ سیریز کو نا صرف خود دیکھیں بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی دیکھائیں تا کہ ان کے اندر بھی ہماری کھوئی ہوئی جرات اور بہادری کی جو داستانیں ہیں وہ دوبارہ سے بیدار ہو جائیں اور ایک مرتبہ پھر سے ارطغرل غازی کے جزبے کو اپنے اندر بیدار کر دیں ۔
اس ڈرامہ سیریز نے اسلام مخالف قوتوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں کیونکہ ان کے مطابق یہ ڈرامہ سیریز اگر مسلمانوں نے دیکھ لیا اور اس سے سبق حاصل کیا اور اپنے اندر جزبہ جہاد کو بیدار کر دیا تو پھر یہ دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کو بھی پاش پاش کر دیں گے۔

جیسے کہ ایک قبیلے کائی نے پوری دنیا میں کافی زیادہ جگہوں پر بہت بڑی تعداد میں حکومت کی اور سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی۔
تو ناظرین یہ تھی ہماری آج کی وڈیو ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو یہ چھوٹی سی کاوش بہت پسند آئی ہوگی اگر آپ کو یہ وڈیو اچھی لگی ہے تو اسے شئیر کرنا بلکل نا بھولیں اور ساتھ میں اگر چینل سبدکرائب نہی کیا تو کرلیں تا کہ آپکو ہماری ہر آنے والی وڈیو آسانی سے مل سکے شکریہ

اللہ حافظ۔۔

0 comments:

Post a Comment

Site Search